خود ہی روٹھے ہو تو پھر اس کا مداوا کیوں ہو
خود ہی روٹھے ہو تو پھر اس کا مداوا کیوں ہو
ہم نہ کہتے تھے کہ ہاں رنجش بے جا کیوں ہو
ہر بشر اپنی پریشاں نظری کے با وصف
خود تماشا ہے تو پھر محو تماشا کیوں ہو
دل کے بہلانے کو امید کرم رکھتے ہیں
ورنہ یہ ہم بھی سمجھتے ہیں کہ ایسا کیوں ہو
دشت جو میری تمنا نہ کرے دشت نہیں
خاک جس میں نہ اڑے میری وہ صحرا کیوں ہو
ایک لحظہ بھی جو پاؤں غم ہستی سے فراغ
اک نیا رنج پکارے ہے کہ تنہا کیوں ہو
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.