خود ہی شامل نہیں ہو پائے ہم اپنے دکھ میں
خود ہی شامل نہیں ہو پائے ہم اپنے دکھ میں
جانے لے بیٹھے یہ کیا آج پرانی باتیں
کس قدر ہو گئے یہ فاصلے اب ہم کو عزیز
تم جو برسوں پہ ملو ہم کو تو حیرت نہ کریں
چاہو تو ایک ہی آواز میں قائل کر لو
محو غفلت بھی ہوں کچھ کھل بھی رہی ہیں آنکھیں
عشق کے لمس کو ہستی سے مٹا دیں کیسے
مان لی بات کہ ہم قطع تعلق کر لیں
وہی آواز ہے میں سن تو رہا ہوں لیکن
دل کی دھڑکن نے ذرا ڈال دیا ہے شک میں
مل سی جاتی ہے کڑی عالم دیوانگی کی
یاد جب آتی ہیں کچھ بھولتی سی وہ آنکھیں
جانے اس عشق میں کیا اپنے یقیں پر گزری
یعنی یہ سوچ کے خاموش ہیں کیا بات کریں
اک تمنا ہے تعلق کے سہارے تم سے
کیا تعلق سا بنا رکھا ہے دل ہی دل میں
ہاں ان آنکھوں نے کئی بار تو یہ بھی چاہا
کوئی آتا نظر آئے نہ جدھر بھی دیکھیں
تجھ کو پا کر جو ہوئے وہم و گماں وہ مت پوچھ
خود کو پایا نہ کبھی ہم نے تری باتوں میں
ایک اک بات جو خود کہتے پھرے ہیں اپنی
کیسی حسرت تھی کہ ہو کوئی تو کچھ بات کریں
آہ کس شوق تعلق میں مٹے ہم اے دل
کوئی آیا نہ گیا یوںہی بنا لیں باتیں
ایک عرصے پہ ملے آج تو یوں جان پڑا
جس طرح اس نے ہر اک حال میں دیکھا ہو ہمیں
کچھ ہو عنوان سخن بات بنانا معلوم
اک تعلق سے تھی جو کچھ بھی تھی خوبی ہم میں
آہ یہ بے اثری اور اس آواز کی تلخؔ
بن کے کوندا سا لپکتی تھی جو دل ہی دل میں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.