خود کہانی کو ایسا موڑ دیا
خود کہانی کو ایسا موڑ دیا
آخری اشک تک نچوڑ دیا
کیسی اچھی ہے اس کی تنہائی
آدمی کو خدا نے چھوڑ دیا
اس نے پانی پہ میرا نام لکھا
جیسے کوزہ بنا کے توڑ دیا
دل بنا کر مرا ہتھیلی پر
اور پھر مٹھی کو مروڑ دیا
ہم بہت لمبی لمبی چھوڑتے تھے
جبھی اک دوسرے کو چھوڑ دیا
دشت کی پیاس کا یہی حل تھا
پاؤں کے آبلے کو پھوڑ دیا
عکس پھر ایک ہو نہیں پائے
ٹوٹے آئینے کو تو جوڑ دیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.