خود کو اپنے دو بدو رکھا گیا
آئنہ یوں روبرو رکھا گیا
سر بریدہ ہے مرا پر خم نہیں
یعنی سر کو سرخ رو رکھا گیا
عشق میں عزت اگر اتنی ہے تو
قیس کیوں بے آبرو رکھا گیا
تاکہ کوئی بات بھی نہ سن سکیں
خود کو محو گفتگو رکھا گیا
کیا حقیقت میں بھی وہ موجود ہے
جس کو میرے چار سو رکھا گیا
یوں نہ ہو کہ سانپ کا یہ گھر بنے
آستیں کو بے رفو رکھا گیا
نام تیرا سامنے رکھا ہے یوں
جس طرح جام و سبو رکھا گیا
ایک پلڑے میں زمانہ رکھ دیا
دوسرے میں صرف تو رکھا گیا
کچھ حصار بے بسی میں تھا خضرؔ
کچھ اسے بھی حیلہ جو رکھا گیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.