Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

خود کو بدن کی قید سے آزاد کر گیا

باسط عظیم

خود کو بدن کی قید سے آزاد کر گیا

باسط عظیم

MORE BYباسط عظیم

    خود کو بدن کی قید سے آزاد کر گیا

    مٹی کا ایک ڈھیر تھا پل میں بکھر گیا

    عرصہ ہوا کہ دھوپ کا شوق سفر گیا

    مدت ہوئی وہ جذبۂ وحشت اثر گیا

    وہ منزل مراد کو اپنی نہ پا سکا

    لمحوں کے اضطراب سے جو شخص ڈر گیا

    وہ تندیٔ سخن تھی کہ ٹوٹا حصار جسم

    لہجے کا زہر روح کے اندر اتر گیا

    داد جنوں ملی ترے کوچے میں سنگ سے

    آیا تھا خالی ہاتھ لیے زخم سر گیا

    اس نے تو مجھ کو ٹوٹ کے چاہا تھا دوستو

    لیکن میں سنگ ہائے زمانہ سے ڈر گیا

    یہ سانحہ تو کوئی بڑا سانحہ نہیں

    جو سانحہ بڑا تھا وہ دل پر گزر گیا

    گھر چھوڑ کر جو دشت جنوں کا ہوا عظیمؔ

    پھر دشت سے نہ لوٹ کے میں اپنے گھر گیا

    مأخذ :

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے