خود کو دیکھوں کہ میں جہاں دیکھوں
خود کو دیکھوں کہ میں جہاں دیکھوں
اک نظر سے کہاں کہاں دیکھوں
سر کو رکھ کر زمیں کے قدموں پر
کب تلک سوئے آسماں دیکھوں
ہو کے بھی تو وہاں نہیں ملتا
تجھ کو جا کر جہاں جہاں دیکھوں
میں اسی کشمکش میں ڈوب گیا
پار اتروں کہ درمیاں دیکھوں
سنگ بھی ہیں شکستہ شیشے بھی
جسم دیکھوں کہ اپنی جاں دیکھوں
اعتبار اور بھی خدا پہ بڑھے
جب بھی میں صورت بتاں دیکھوں
بے نیاز بہار پھر ہوں نہالؔ
آرزو ہے کہ پھر خزاں دیکھوں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.