خود کو انعام کے پا لینے کا دھوکا دے کر
خود کو انعام کے پا لینے کا دھوکا دے کر
ڈاکیہ چہرے کو پڑھتا ہے لفافہ دے کر
ریل ہر سمت سے روز آ کے گزر جاتی ہے
شہر کو میرے کئی رنگ کا چہرہ دے کر
کس نے بچوں کی طرح تالی بجائی ہوگی
کس کو خوش اس نے کیا ہے مجھے دنیا دے کر
خضر ہونے کا جو دعویٰ ہے تو سیدھا کر دو
کسی گرتی ہوئی دیوار کو کاندھا دے کر
لوگ خوش ہیں کہ فضا میں نظر آئے گا جہاز
ہاتھ میں بچے کے کاغذ کا پرندہ دے کر
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.