خود کو اتنا بھی مت بچایا کر
خود کو اتنا بھی مت بچایا کر
بارشیں ہوں تو بھیگ جایا کر
کام لے کچھ حسین ہونٹھوں سے
باتوں باتوں میں مسکرایا کر
درد ہیرا ہے درد موتی ہے
درد آنکھوں سے مت بہایا کر
چاند لا کر کوئی نہیں دے گا
اپنے چہرے سے جگمگایا کر
دھوپ مایوس لوٹ جاتی ہے
چھت پہ کپڑے سکھانے آیا کر
گھر سے باہر نکل ہواؤں میں
زلف سے خوشبوئیں اڑایا کر
کوئی تصویر کوئی افسانا
کچھ نہ کچھ روز ہی بنایا کر
کون کہتا ہے دل ملانے کو
کم سے کم ہاتھ تو ملایا کر
- کتاب : دل پرندہ ہے (Pg. 91)
- Author : شکیل اعظمی
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2023)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.