خود کو کیا خون رلاؤ گے بتاؤ تو سہی
خود کو کیا خون رلاؤ گے بتاؤ تو سہی
تم مجھے کیسے بھلاؤ گے بتاؤ تو سہی
ایسے چپ چاپ تمہیں میں نہیں جانے دوں گا
تم کبھی لوٹ کے آؤ گے بتاؤ تو سہی
مدت ہجر مکرر مجھے منظور مگر
اپنے سینے سے لگاؤ گے بتاؤ تو سہی
یاد میں میری سبھی کام سے غافل ہو کر
چار آنسو بھی بہاؤ گے بتاؤ تو سہی
رت جگے میرے مقدر میں لکھے ہیں تم نے
اور خود خواب سجاؤ گے بتاؤ تو سہی
تم سے پہلے بھی کئی لوگ مجھے چھوڑ گئے
میں جو روٹھوں گا مناؤ گے بتاؤ تو سہی
تم کسی کو جو کبھی میرا حوالہ دوگے
میری غزلیں بھی سناؤ گے بتاؤ تو سہی
جب دوا کام نہ کر پائے گی مجھ پر عارفؔ
تم مسیحائی کو آؤ گے بتاؤ تو سہی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.