خود کو نہ میں گراؤں خود اپنی نگاہ سے
خود کو نہ میں گراؤں خود اپنی نگاہ سے
یا رب بچائے رکھنا مجھے اس گناہ سے
حرف طلب زبان پہ لایا غضب کیا
اک دوست آج اور گیا رسم و راہ سے
تشبیہ مہر و ماہ کا یہ اہتمام ہے
پتھر اٹھا کے لائے ہیں ہم ان کی راہ سے
چھوڑا جو اس نے زیست بھی یہ کہہ کے اٹھ گئی
میں نے بھی آج ہاتھ اٹھایا نباہ سے
سمجھے نہ کوئی بات تو یہ اور بات ہے
کچھ تو نگاہ کہتی تھی پیہم نگاہ سے
شاید نہیں یہ بات مرے قاتلوں کو یاد
قسمت نکال لاتی ہے یوسف کو چاہ سے
- کتاب : اردو غزل کا مغربی دریچہ(یورپ اور امریکہ کی اردو غزل کا پہلا معتبر ترین انتخاب) (Pg. 102)
- مطبع : کتاب سرائے بیت الحکمت لاہور کا اشاعتی ادارہ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.