خود کو نشتر آپ چبھونا پڑتا ہے
دل کی خاطر آنکھ کو رونا پڑتا ہے
ڈرتا ہوں کہ کہیں خیانت ہی نہ ہو
کبھی کبھی جب اپنا ہونا پڑتا ہے
موت سے کم پر تالی نہیں بجاتے لوگ
منظر میں کچھ درد سمونا پڑتا ہے
جانتا ہوں کہ بنجر ہے یہ خواب مرا
پھر بھی اس کے ساتھ ہی سونا پڑتا ہے
ہر پیاسے کی پیاس بجھانی پڑتی ہے
دریا کو تو دریا ہونا پڑتا ہے
دیکھ رہا ہوں کھولتا تیل ہے برتن میں
پھر بھی اس میں ہاتھ ڈبونا پڑتا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.