خود کو نظر کے سامنے لا کر غزل کہو
خود کو نظر کے سامنے لا کر غزل کہو
اس دل میں کوئی درد بٹھا کر غزل کہو
اب تک تو مے کدوں پہ ہی تم نے غزل کہی
ہونٹوں سے اب یہ جام ہٹا کر غزل کہو
محفل میں آج شمع جلانے کے دن گئے
تاریکیوں میں دل کو جلا کر غزل کہو
غزلیں بھی آدمی کی عبادت ہیں دوستو
اس عشق کی ندی میں نہا کر غزل کہو
رہ تو لئے ہو اتنے دنوں چاندنی کے ساتھ
اب زندگی کی دھوپ میں آ کر غزل کہو
کوئی تمہارے دل میں نہ اترے تو اے کنورؔ
تم ہی کسی کے دل میں سما کر غزل کہو
- کتاب : Aandhiyo Dheere Chalo (Pg. 98)
- Author : Kunwar Bechain
- مطبع : Vani Prakashan (2014)
- اشاعت : 2014
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.