خود کو پانے کی فقط ہم جستجو کرتے رہے
خود کو پانے کی فقط ہم جستجو کرتے رہے
سنگ راہ معرفت کے سرخ رو کرتے رہے
دیکھ کر ویرانیٔ مے خانہ و دیر و حرم
کاسۂ غیرت کو ہم جام و سبو کرتے رہے
روز کھلتے تھے امیدوں کے نئے غنچے مگر
یاس کے موسم انہیں بے رنگ و بو کرتے رہے
ڈوب ہی جائیں گے اک دن وقت کے سیلاب میں
بے خبر حالات سے جو ہا و ہو کرتے رہے
آرزوئیں جاں بہ لب تھیں تشنگی کی دھوپ میں
اس لئے ہم اپنی آنکھیں آب جو کرتے رہے
کر لیا ہوتا تیمم ہی اگر پانی نہ تھا
عشق تھا کار عبادت بے وضو کرتے رہے
جھیل کے پانی میں وہ ابھرا ہوا اک عکس تھا
عمر بھر چھونے کی اس کو آرزو کرتے رہے
نقش پا اشہرؔ بزرگوں کے جہاں روشن ملے
دیر تک ان راستوں سے گفتگو کرتے رہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.