خود کو سوچا ہے کہ کچھ تنہا کروں
دل سے اب مہمان کو چلتا کروں
وقت تک ملتا نہیں اپنے لیے
اس قدر مصروف ہوں میں کیا کروں
کوئی کر تدبیر مل بیٹھیں کہیں
تجھ سے مل کر دل کا غم ہلکا کروں
اب سہی جاتیں نہیں یہ رنجشیں
خود کو کوسوں یا انہیں کوسا کروں
کر دیا رسوا مجھے تو نے مگر
میں تجھے دنیا میں کیوں رسوا کروں
ہو میسر جاودانی کا سفر
خود کو اپنی ذات سے منہا کروں
جنگ رشتوں اور انا میں چھڑ گئی
ہارنے کا حوصلہ پیدا کروں
اس نے پوچھا یاد کرتی ہو مجھے
کیا تمہیں ملنے کبھی آیا کروں
کہہ دیا میں نے گزر جاتا ہے دن
رات کی تنہائیوں کا کیا کروں
درد نے دل میں نہ چھوڑی کچھ جگہ
تم رہو گے اب کہاں سوچا کروں
گھر کی چوکھٹ پر میں اب بھی بیٹھ کر
روز اس کا راستا دیکھا کروں
دوست میرے کھو گئے جانے کہاں
بوجھ دل کا کس طرح ہلکا کروں
جاوداں ہو جاؤں شہرت بھی ملے
گر اصولوں کا جو میں سودا کروں
گر مجھے فرصت ملے شمسہ نجمؔ
تو اسے ہر وقت میں سوچا کروں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.