خود کو تو محکم بنا لے دور کر لے خامیاں
خود کو تو محکم بنا لے دور کر لے خامیاں
ہر قدم رہتا نہیں ہے ساتھ کوئی پاسباں
کب نہ جانے کم ہوئیں باہم جو تھیں نزدیکیاں
رہ گئی تھی کیا کمی کیوں آ گئی ہیں دوریاں
سامنے اک دوسرے کے رکھ دیں سب کمزوریاں
رہ گئی اب کونسی دوری ہمارے درمیاں
فیصلے مشکل ہی ہم کو منزلوں تک لے گئے
ہم کو پچھتانا پڑا ہے جب چنی آسانیاں
کی نہیں خود کی بھی پروا وار دی ہے زندگی
عمر بھر ایسے نبھائی ہم نے ذمہ داریاں
ساری لہروں کو نہ لاؤ آج تم ساحل تلک
کچھ تو ہو دل میں تڑپ کوئی تو ہو موج نہاں
کتنے رشتوں کو گنوا کر ہم نے سیکھا یہ سبق
اتنی مت رکھو توقع اتنا مت رکھو گمان
ہر ضرورت کو دبا کر صبر کو مت آزما
ختم کر دیتا ہے سب کچھ پھوٹ کر آتش فشاں
کر کے حاصل دولت و شہرت بھی خلوت سی رہی
ہر قدم پڑتی رہیں پیہم مری تنہائیاں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.