خود میں اترے اور طغیانی سے باہر آ گئے
خود میں اترے اور طغیانی سے باہر آ گئے
آ کے گہرائی میں ہم پانی سے باہر آ گئے
اس کی رونق میں بہت سنسان سے لگتے تھے ہم
شہر سے نکلے تو ویرانی سے باہر آ گئے
لفظ وہ جن کو زباں تک لانے کی ہمت نہ تھی
آخر اک دن میری پیشانی سے باہر آ گئے
دم بخود اس حسن کو ہی دیکھتے رہتے تھے ہم
یوں برت ٹوٹا کہ حیرانی سے باہر آ گئے
آستیں میں پل رہے تھے لیکن اک دن یوں ہوا
سانپ آپس کی پریشانی سے باہر آ گئے
وہ تعلق ہم کو قید خواب جیسا تھا ظہیرؔ
کھل گئیں آنکھیں تو آسانی سے باہر آ گئے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.