خود مٹ گئی نہ پا سکی تیرے نشاں کو میں
خود مٹ گئی نہ پا سکی تیرے نشاں کو میں
سمجھی تھی سہل شوق کی راہ گراں کو میں
یہ آرزوئے جوش تجسس کا ہے مآل
بھولا ہے کارواں مجھے اور کارواں کو میں
سوز جنوں کی آگ سے اک روز پھونک دوں
وہم و گماں کو جذبۂ سود و زیاں کو میں
تاروں کی مست چھاؤں میں اب بھی کبھی کبھی
کرتی ہوں یاد بھولی ہوئی داستاں کو میں
لیل و نہار میری جبیں سجدہ ریز ہے
کعبہ سمجھ رہی ہوں ترے آستاں کو میں
ٹھکرا کے دو جہاں کے نشیب و فراز کو
جانے لگی ہوں وادیٔ جنت نشاں کو میں
نجمہؔ نہ پوچھ مجھ سے مری داستان زیست
المختصر کہ یاد رہوں گی جہاں کو میں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.