خود مٹ کے محبت کی تصویر بنائی ہے
خود مٹ کے محبت کی تصویر بنائی ہے
اک شمع جلائی ہے اک شمع بجھائی ہے
آغاز شب غم ہے کیوں سونے لگے تارے
شاید مری آنکھوں سے کچھ نیند چرائی ہے
میں خود بھی تپش جس کی سہتے ہوئے ڈرتا ہوں
اکثر مرے نغموں نے وہ آگ لگائی ہے
جب یاد تم آتے ہو محسوس یہ ہوتا ہے
شیشے میں پری جیسے کوئی اتر آئی ہے
ہرچند سمجھتا تھا جھوٹے ہیں ترے وعدے
لیکن ترے وعدوں نے کیا راہ دکھائی ہے
جو کچھ بھی سمجھ لے اب مرضی ہے زمانے کی
شیشے کی کہانی ہے پتھر نے سنائی ہے
مانا کہ محبت ہی بنیاد ہے ہستی کی
نوشادؔ مگر تجھ کو یہ راس کب آئی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.