خود محبت درد ہے اور درد کا درماں بھی ہے
خود محبت درد ہے اور درد کا درماں بھی ہے
ہے یہ وہ مشکل کہ مشکل بھی ہے اور آساں بھی ہے
عاشق ابروئے جاناں عاشق مژگاں بھی ہے
دل میں شوق تیغ ہے ذوق لب پیکاں بھی ہے
میرے گھر آئیں گے وہ لایا ہے مژدہ نامہ بر
یہ پیام زیست بھی ہے موت کا ساماں بھی ہے
سچ بتا پروانہ کس کی آتش الفت ہے تیز
کون سوزندہ بھی ہے اور کون خود سوزاں بھی ہے
ابتدا موہوم اس کی انتہا معدوم ہے
یہ کتاب عمر کا مضموں بھی ہے عنواں بھی ہے
کیا بتائیں تم کو ہم نرخ متاع زندگی
یہ کبھی بے حد گراں ہے اور کبھی ارزاں بھی ہے
خوگر جور مسلسل ہو گئے قلب و جگر
مجھ پر ان کا بھی کرم ہے غیر کا احساں بھی ہے
چشم جاناں جان لیوا بھی ہے اور جاں بخش بھی
موت کا باعث بھی ہے اور چشمۂ حیواں بھی ہے
قطرۂ خوں جو طراز نوک مژگاں تھا کبھی
اب وہی رنگین گوہر زینت داماں بھی ہے
رتبۂ عالی ہمارے داغ دل کا دیکھیے
روکش خورشید بھی رشک مہ تاباں بھی ہے
کھینچتا ہے کیوں مرے پہلو سے تیر دل نواز
دل کے بہلانے کا ہمدم اور کچھ ساماں بھی ہے
یہ کشش کس کی ہے کس کا لطف ہے کس کا کرم
آج محفل میں کسی کی بیدلؔ خوش خواں بھی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.