خود مجھ کو بھی معلوم نہیں ہے کہ میں کیا ہوں
خود مجھ کو بھی معلوم نہیں ہے کہ میں کیا ہوں
اب تک تو خود اپنی ہی نگاہوں سے چھپا ہوں
حالات کے نرغے میں کچھ اس طرح گھرا ہوں
محسوس یہ ہوتا ہے تجھے بھول چکا ہوں
سمجھا تھا کہ روداد نئے دور کی ہوگی
آیا ہے ترا نام تو میں چونک اٹھا ہوں
شاید کبھی بچپن میں کہیں ساتھ رہا ہے
آئینے میں اک شکل کو پہچان رہا ہوں
زلفوں کے مہکتے ہوئے سائے کی طلب میں
تپتی ہوئی راہوں پہ بہت دور گیا ہوں
محجوب سا تنہائی کا احساس کھڑا ہے
بستر پہ بڑی دیر سے خاموش پڑا ہوں
اب سوچنے بیٹھا ہوں کہ مصرف مرا کیا ہے
مجبور محبت ہوں نہ پابند وفا ہوں
سنیے تو مظفرؔ کا ہر اک شعر کہے گا
میں ٹوٹے ہوئے ساز کی بے چین صدا ہوں
- کتاب : kamaan (Pg. 221)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.