خود نظاروں پہ نظاروں کو ہنسی آتی ہے
دلچسپ معلومات
1967
خود نظاروں پہ نظاروں کو ہنسی آتی ہے
باغبانوں پہ بہاروں کو ہنسی آتی ہے
اب یہ کیوں ذکر بہاراں پہ چمن میں اکثر
پھول تو پھول ہیں خاروں کو ہنسی آتی ہے
مہر و اخلاص کی دنیا میں یہ کیا بات ہوئی
آج یاروں ہی پہ یاروں کو ہنسی آتی ہے
ایسی بے جان سی ہے میرے حریفوں کی ہنسی
جیسے طوفاں پہ کناروں کو ہنسی آتی ہے
کیا کرے آہ وہ بیچارہ مسافر جس پر
آپ کی راہ گزاروں کو ہنسی آتی ہے
کوئی جب چاند ستاروں سے ہو مصروف سخن
کس قدر چاند ستاروں کو ہنسی آتی ہے
خیر ہو خیر مشیت کے ارادوں کی قسم
آج تقدیر کے ماروں کو ہنسی آتی ہے
ہائے کس موڑ پہ آیا ہے اب افسانۂ غم
میرے افسانہ نگاروں کو ہنسی آتی ہے
ہم ہیں محروم مسرت تو کوئی بات نہیں
یہ بھی کیا کم ہے سہاروں کو ہنسی آتی ہے
گردش وقت نے کیا پھر کوئی صورت بدلی
یا یوں ہی وقت گزاروں کو ہنسی آتی ہے
شاید اخگرؔ ہی کی توبہ کی خبر ہے یارو
آج ساقی کے اشاروں کو ہنسی آتی ہے
- wada-e-farda
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.