خود نگر تھے اور محو دید حسن یار تھے
خود نگر تھے اور محو دید حسن یار تھے
ہم کہ اپنے روبرو شیشہ کی اک دیوار تھے
پھر نگاہوں نے بنے تھے چار سو خوابوں کے جال
سو بہ سو پھر رشتہ گر وہم و گماں کے تار تھے
مختصر سا ہے ہمارا قصۂ شوق سفر
ابر آوارہ تھے ہم لیکن سر کہسار تھے
خندہ ریز و گریہ گیں تھی زخم خاطر کی نمود
دور دنیا کے تعین سے مرے آزار تھے
میں سواد دشت تنہائی کا پھلتا پیڑ تھا
سبز زہر بے کسی سے میرے برگ و بار تھے
بجھ گیا تھا دل ہمارا بعد شرح آرزو
جی کی ہم کہنے گئے تو کشتۂ اظہار تھے
رائیگاں تھی اپنی آب و تاب بھی کیا کیا رضیؔ
ہم کہ اک بے معرکہ اور بے عدو تلوار تھے
- کتاب : URDU INTERNATIONAL (Pg. 138)
- Author : Ashfaq Hussain
- مطبع : 9-Thirty fifth Street, Suite 2, Toronto, Ontario, Canada M8W 3J8 (February 1983, February 1983,Issue No:1 ,Volume 2)
- اشاعت : February 1983, February 1983,Issue No:1 ,Volume 2
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.