خود پر نہیں طیور کی اب دسترس کہ بس
خود پر نہیں طیور کی اب دسترس کہ بس
مستی میں جا رہے ہیں یوں سوئے قفس کہ بس
خواہش کہاں عروج سے اتری ہے زیر خاک
مضبوط دور سے اسے اس طرح کس کہ بس
مہکا ہوا وجود ہے روشن ہے میری خاک
ایسے رواں ہے پھر تیری بوئے نفس کہ بس
ہر دم ترے خیال نے نیلا کیا بدن
سب زہر کھینچ لے مرا اس طرح ڈس کہ بس
مکتوب میں لکھا ہے مجھے اب شفا ملے
بیمار کو عطا ہو کبھی ایک مس کہ بس
آنکھیں لہو لہان تھیں چہرے بھی تھے ملال
اس طرح دیدنی تھا وہ سولہ برس کہ بس
اک عمر کی تھکان سے ہے جسم شل نثارؔ
منظور اب نہیں مجھے بھانگ و جرس کہ بس
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.