خود ساختہ سزا کو جو ہم چن لیے گئے
خود ساختہ سزا کو جو ہم چن لیے گئے
حسرت کے جال چاروں طرف بن لیے گئے
پھر یہ بتا کہ دعوائے صرف نظر تھا کیا
سینوں کے راز تک بھی اگر سن لیے گئے
نکلا نہ کوئی حل بھی محبت کے جرم کا
اک ایک کر کے جتنے تھے سر دھن لیے گئے
طوفاں میں غرق ہو گیا جب شہر سب کا سب
تب جا کے صرف ہوش کے ناخن لیے گئے
گدلی پڑی ہے پھر بھی کوئی جھیل ظرف کی
ذرات گرچہ ریت کے سب پن لیے گئے
رچ بس گیا تھا ذہن میں احساس ہجر کا
لیکن خیال شعر کے خوش کن لیے گئے
جسموں کے میل دھل گئے دل کے نہ دھل سکے
جتنے بھی بیش قیمتی صابن لیے گئے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.