خود سے اب مجھ کو جدا یوں ہی مری جاں رکھنا
خود سے اب مجھ کو جدا یوں ہی مری جاں رکھنا
ہر گھڑی خواب کو تم خواب پریشاں رکھنا
اب عبادت کی یہی ایک ہے صورت باقی
آنکھ کو بند کیے ہونٹ ثنا خواں رکھنا
خواب کو ذہن کہاں ہے نہ یہاں ہے نہ وہاں
دل کے آنگن میں کہیں گور غریباں رکھنا
برہنہ رہنے کی توفیق کہاں سے لائے
خود کو آیا ہی نہیں بے سر و ساماں رکھنا
راہ چلتے ہیں تو دیوار اٹھا لیتے ہیں
کتنا دشوار ہے آساں کو بھی آساں رکھنا
کیا سلیقہ تھا وہ غالبؔ ہوں کہ ہوں میرؔ و فراقؔ
ہجر میں وصل کا وہ نقش گریزاں رکھنا
- کتاب : Mujalla Dastavez (Pg. 639)
- Author : Aziz Nabeel
- مطبع : Edarah Dastavez (2013-14)
- اشاعت : 2013-14
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.