خود سے جو آشنا نہیں ہوتا
خود سے جو آشنا نہیں ہوتا
اس کا کوئی خدا نہیں ہوتا
آسرا ہے تو بس خدا کا ہے
اور کوئی آسرا نہیں ہوتا
راستہ دیتے ہیں سمندر بھی
حوصلہ ہو تو کیا نہیں ہوتا
لوگ آتے ہیں لوگ جاتے ہیں
دل کسی سے خفا نہیں ہوتا
میں اسے بے وفا کہوں کیسے
ہر کوئی با وفا نہیں ہوتا
اس طرف خود ہی پاؤں چلتے ہیں
جس طرف راستہ نہیں ہوتا
کس قدر با وفا ہے دل کا مکیں
کوئی لمحہ جدا نہیں ہوتا
جو خدا ہے وہی رہے گا خدا
کوئی بندہ خدا نہیں ہوتا
مومن دہلویؔ پہ ناز نہ کر
کوئی بندہ برا نہیں ہوتا
پھر بھی وہ مستؔ ساتھ رہتا ہے
کیا کریں سامنا نہیں ہوتا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.