خود سے خودی کے عیب چھپانا فضول ہے
خود سے خودی کے عیب چھپانا فضول ہے
یوں آئنے کو آنکھ دکھانا فضول ہے
احساس کو مذاق بنانا فضول ہے
تم کو تو دل کی بات بتانا فضول ہے
پانی سے دل کی آگ بجھانا فضول ہے
اے شخص آنسوؤں میں نہانا فضول ہے
ممکن ہے نیند نیند نہ ہو کر بہانا ہو
وہ سو نہیں رہا تو جگانا فضول ہے
اس نے جو ٹھان ہی لی اگر خود کشی کی تو
پھر تو اسے اسی سے بچانا فضول ہے
ہم لاکھ تجربوں سے یہی کہہ رہے ہیں اب
اک طرفہ ربط ہو تو نبھانا فضول ہے
جلوہ نما ہیں آپ اگر خواب ہی میں تو
پھر تو ہمارا ہوش میں آنا فضول ہے
ہے یہ تقاضا رسم ادب کا وگرنہ تو
میں جانتا ہوں ہاتھ ملانا فضول ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.