خود سے ملنے کے لئے بھیس بدل کر جانا
خود سے ملنے کے لئے بھیس بدل کر جانا
آئنہ خانے میں جانا تو سنبھل کر جانا
ایک پروانے کے جل بجھنے کا حاصل معلوم
بزم سے شمع کی مانند پگھل کر جانا
میرا مقصد تھا سنور جائیں وفا کی راہیں
ورنہ دشوار نہ تھا راہ بدل کر جانا
وادیٔ لمس میں چاہو جو مہک سانسوں کی
موج صہبا کی طرح جام میں ڈھل کر جانا
نبض کونین کو دھڑکن ہے عمل کی آہٹ
میں نے اس راز کو ساحل سے نکل کر جانا
دامن فقر میں سایہ ہے جہانگیری کا
لیکن اکبر کی طرح دھوپ میں چل کر جانا
اے حیاتؔ اپنے ہی احساس نے بڑھنے نہ دیا
کتنا آسان تھا گرتوں کو کچل کر جانا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.