خود سے نا خوش غیر سے بیزار ہونا تھا ہوئے
خود سے نا خوش غیر سے بیزار ہونا تھا ہوئے
ہم کو گرد کوچہ و بازار ہونا تھا ہوئے
جن کی ساری زندگی دربار داری میں کٹی
ان کو رسوا بر سر دربار ہونا تھا ہوئے
ہم میں کچھ رندان خوش اوقات ایسے تھے جنہیں
جانشین جبہ و دستار ہونا تھا ہوئے
ہم کبھی شمشیر جوہر دار تھے لیکن ہمیں
دست ناہنجار میں تلوار ہونا تھا ہوئے
اپنا گھر جی کھول کر تاراج کرنا تھا کیا
اپنے ہاتھوں خود ہمیں مسمار ہونا تھا ہوئے
جن کو ساری زندگی زعم مسیحائی رہا
ان کو آخر ایک دن بیمار ہونا تھا ہوئے
تم سر ساحل ڈبو بیٹھے ہو محسنؔ کشتیاں
جن سفینوں کو سمندر پار ہونا تھا ہوئے
- کتاب : Ghazal Calendar-2015 (Pg. 02.11.2015)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.