خود شناسی ہو تو ہر معجزہ امکان میں ہے
خود شناسی ہو تو ہر معجزہ امکان میں ہے
ایک چھوٹی سی خدائی ہر اک انسان میں ہے
تو اگر بعد خدا خود کو نہ سمجھے برحق
پھر سمجھ لے کہ خلل کچھ ترے ایمان میں ہے
ہے مری جاں میں ترے جسم کی کیفیت لمس
گو مرے پاس ہے تو اور نہ مرے دھیان میں ہے
فصل گل آئی تو ہم نذر کریں گے اب کے
وہ جو اک تار ابھی اپنے گریبان میں ہے
داستاں گو کو ترے ذکر سے فرصت تو ملے
نام میرا بھی اس افسانے کے عنوان میں ہے
دل نے رکھا نہ قدم شہر بدن سے باہر
ذات اس کے سبب آوارہ بیابان میں ہے
کوئی سمجھائے تو شوکتؔ مرے چارہ گر کو
یہ بدن دیکھتا ہے اور خلش جان میں ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.