خود ترک مدعا پر مجبور ہو گیا ہوں
دلچسپ معلومات
(اپریل 1927ء )
خود ترک مدعا پر مجبور ہو گیا ہوں
تقدیر کے لکھے سے معذور ہو گیا ہوں
اپنی خودی کی دھن میں منصور ہو گیا ہوں
خود بن گیا ہوں جلوہ خود طور ہو گیا ہوں
ان کو بھلا رہا ہوں وہ یاد آ رہے ہیں
کس درجہ دل کے ہاتھوں مجبور ہو گیا ہوں
سب مٹ گئیں امیدیں سب پس گئیں امنگیں
دل کی شکستگی سے خود چور ہو گیا ہوں
پچھتا رہا ہوں ان کو فرقت میں یاد کر کے
وہ پاس آ گئے ہیں میں دور ہو گیا ہوں
مایوس ہو چکا ہوں امید کی جھلک سے
میں جبر کرتے کرتے مجبور ہو گیا ہوں
طالبؔ شکست دل کی اک آخری صدا پر
دنیا سمجھ رہی ہے منصور ہو گیا ہوں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.