خدا بھی میری طرح با کمال ایسا تھا
خدا بھی میری طرح با کمال ایسا تھا
تراشا اس کو جو میرے خیال ایسا تھا
ہر ایک لمحہ یہی ڈر تھا کھو نہ جائے کہیں
رہا وہ پاس مگر احتمال ایسا تھا
تھا تتلیوں کے پروں سا لطیف اس کا بدن
جو تاب لمس نہ رکھے جمال ایسا تھا
پگھلتی چاندی تھا نصف النہار پر جب تھا
بکھرتا سونا تھا سورج زوال ایسا تھا
جھکائے رکھتا تھا پلکیں وہ باتیں کرتے ہوئے
کہاں کا شوخ تھا خلوت میں حال ایسا تھا
لبوں سے پھوٹ بہا گیت سسکیاں بن کر
کہ لفظ لفظ میں اس کے ملال ایسا تھا
ہوئے اسیر تو پھر عمر بھر رہا نہ ہوئے
ہمارے گرد تعلق کا جال ایسا تھا
- کتاب : Range-e-Gazal (Pg. 147)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.