خدا ہے شاہد کہ اس صنم سا کسی صنم کا بدن نہ دیکھا
خدا ہے شاہد کہ اس صنم سا کسی صنم کا بدن نہ دیکھا
سنی نزاکت سنی حلاوت کمر کو مثل دہن نہ دیکھا
ریاض دنیا کی کیا حقیقت ریاض جنت گو ہے تمنا
کسی نے اے عندلیب و قمری وہ سرو گل پیرہن نہ دیکھا
ہزاروں مضمون ہم نے باندھے چھپا جو موئے نظر کمر سے
لئے تصور نے لاکھوں بوسے جو روئے غنچہ دہن نہ دیکھا
خیال یعقوب میں نہ آتا گمان پیراہن پسر کا
ہزار افسوس اس نے تیرا پرانا بھی پیرہن نہ دیکھا
بنائے مدفن عجیب گھر ہے کب انہدام مکاں کا ڈر ہے
رہ فنا راہ بے خطر ہے یہاں غم راہ زن نہ دیکھا
غزل کا ہر شعر گرم تر ہے کلام رشکؔ آتش و شرر ہے
یہ صحبت مہرؔ کا اثر ہے کہ سرد اس کا سخن نہ دیکھا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.