خدا ہی جانے کہ ہے یا تہہ مزار نہیں
خدا ہی جانے کہ ہے یا تہہ مزار نہیں
وہ بیقرار جسے مر کے بھی قرار نہیں
نگاہ یار مگر اب بھی شرمسار نہیں
کہ ایک عرض تمنا پہ لاکھ بار نہیں
تجلیوں نے مجھے پہلے کر دیا بے خود
جب آیہ ہوش تو دیکھا جمال یار نہیں
نہ پوچھ میرے دل غمزدہ کا حال نہ پوچھ
یہ وہ چمن ہے جو شرمندۂ بہار نہیں
مٹائے جا مری ہستی مٹائے جا لیکن
رہے خیال زمانہ کا اعتبار نہیں
جبین شوق نہ سجدے میں اتنی کر سبقت
ہر ایک نقش قدم نقش پائے یار نہیں
تمہارے وعدہ کا ہو لاکھ اعتبار مگر
وہ کیا کرے جسے قسمت پہ اعتبار نہیں
کلیم ہوش میں آؤ ملاؤ نظروں کو
یہ موقع ہاتھ پھر آنے کا بار بار نہیں
نہیں جو میرے گناہوں کا کچھ حساب افقرؔ
قسم ہے رحمت حق کا بھی کچھ شمار نہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.