خدا ہوا نہ کوئی اور ہی گواہ ہوا
خدا ہوا نہ کوئی اور ہی گواہ ہوا
لکھا جو حرف تو ہونے کا اشتباہ ہوا
نواح عشق تلک کھینچتی گئی خوشبو
اک ایسا گل مری سانسوں پہ افتتاح ہوا
یہ کیا ہوس ہے کہ ملتا مجھے زیادہ وہ
مرے لیے تو وہ اتنا بھی بے پناہ ہوا
عجیب کیا ہے کہ تم سے نہیں نبھی میری
مرا تو خود سے بھی کم ہی کبھی نباہ ہوا
کبھی کبھی ترے دل تک پہنچ گیا مرا درد
کبھی ہوا تو یہی عشق میں گناہ ہوا
کسی بھی رنگ میں کھنچتی نہ تھی مری تصویر
میں بن گیا کوئی کاغذ اگر سیاہ ہوا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.