خدا جانے کہاں سے یہ کہاں تک بات پہنچی ہے
خدا جانے کہاں سے یہ کہاں تک بات پہنچی ہے
کہ محفل میں ہماری داستاں تک بات پہنچی ہے
چھڑا جب ذکر گلشن میں گلوں کے رنگ و نکہت کا
کسی کے گیسوئے عنبر فشاں تک بات پہنچی ہے
بہت کوشش تو کی اخفائے راز عشق کی میں نے
کسی کے ہجر میں لیکن فغاں تک بات پہنچی ہے
میں اس دنیا میں وہ واماندۂ منزل ہوں اے ثاقبؔ
مری بربادیوں کی کارواں تک بات پہنچی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.