خدا جانے وہ کیوں کر اس قدر ہم کو ستاتے ہیں
خدا جانے وہ کیوں کر اس قدر ہم کو ستاتے ہیں
ستم پھر یہ کہ پھر وہ ہی ہمارے من کو بھاتے ہیں
یہی دستور ہے شاید زمانے کی محبت کا
جسے ہم پیار کرتے ہیں وہی دل کو دکھاتے ہیں
سنبھل کر بیٹھنا تم امتحان عشق میں صاحب
یہ وہ پرچہ ہے جس میں لوگ اکثر مات کھاتے ہیں
ریاضی فلسفہ سائنس یہ بھی ٹھیک ہے لیکن
کہاں ہم اپنے بچوں کو مگر اردو سکھاتے ہیں
وہ کیسے لوگ ہیں جو چار دن بس عشق کرتے ہیں
پھر اس کے بعد سارے رشتے ناطے بھول جاتے ہیں
کہاں اب وہ بھی ہم کو وقت دیتے ہیں بہت اشرفؔ
سو ہم بھی شام کو گھر جلدی واپس لوٹ آتے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.