خدا جب تک نہ چاہے کچھ کسی سے ہو نہیں سکتا
خدا جب تک نہ چاہے کچھ کسی سے ہو نہیں سکتا
ابومحمد سید حسین سیفی
MORE BYابومحمد سید حسین سیفی
خدا جب تک نہ چاہے کچھ کسی سے ہو نہیں سکتا
ولی سے ہو نہیں سکتا نبی سے ہو نہیں سکتا
توجہ شرط ہے کیا آدمی سے ہو نہیں سکتا
مگر ہمت ہی کرنا کاہلی سے ہو نہیں سکتا
کروں کیوں التجا غیروں کے آگے تنگ دستی کی
بدل ڈالے مقدر یہ کسی سے ہو نہیں سکتا
اگر جاہل کا پردہ ہے تو اہل علم کی زینت
مگر نقصان اپنا خامشی سے ہو نہیں سکتا
برائی اس کی کر کے کیوں کروں میں اپنا دل ہلکا
مرا نقصان جس کی دشمنی سے ہو نہیں سکتا
پریشاں مفلسی سے آپ ہی وہ کیوں نہ ہو لیکن
فقیروں کو جھڑک دینا سکھی سے ہو نہیں سکتا
گھٹائیں یاس کی امید پر جب تک نہ چھا جائیں
کوئی بیزار اپنی زندگی سے ہو نہیں سکتا
اسی ظالم نے شاید راز میرا کر دیا افشا
پتے کی بات کہنا اجنبی سے ہو نہیں سکتا
گناہوں سے وہی ڈرتا ہے جس کو خوف خالق ہے
فریب نفس سے بچنا سبھی سے ہو نہیں سکتا
کلیجا قیس کا دل کوہ کن کا چاہئے سیفیؔ
کسی پر جان دینا ہر کسی سے ہو نہیں سکتا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.