خدا کرے کہ یہ مٹی بکھر بھی جائے اب
خدا کرے کہ یہ مٹی بکھر بھی جائے اب
چڑھا ہوا ہے جو دریا اتر بھی جائے اب
یہ روز روز کا ملنا بچھڑنا کھلتا ہے
وہ میری روح کے اندر اتر بھی جائے اب
وہاں وہ پھول سا چہرہ ہے منتظر اس کا
کہو یہ شاعر آوارہ گھر بھی جائے اب
میں اپنے آپ کو کب تک یونہی سمیٹے پھروں
چلے وہ آندھی کہ سب کچھ بکھر بھی جائے اب
اسی کی وجہ سے سارے وبال ہیں فاروقؔ
بدن کا قرض ادا ہو یہ سر بھی جائے اب
- کتاب : Udas Lamhon Ke Mausam (Poetry) (Pg. 21)
- Author : Farooq Bakhshi
- مطبع : Modern Publishing House (2003)
- اشاعت : 2003
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.