Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

خدا کے واسطے کچھ دن ہو مہرباں صیاد

سید احمد حسین شفیق لکھنوی

خدا کے واسطے کچھ دن ہو مہرباں صیاد

سید احمد حسین شفیق لکھنوی

MORE BYسید احمد حسین شفیق لکھنوی

    خدا کے واسطے کچھ دن ہو مہرباں صیاد

    نہ کر بہار میں مجھ کو رواں دواں صیاد

    بڑھی ہے حد سے سوا گرمی فغاں صیاد

    کہ اب تو خشک ہوئی جاتی ہے زباں صیاد

    گزشتہ حال مجھے اپنا یاد کرنے دے

    سناؤں گا تجھے پھر اپنی داستاں صیاد

    قفس میں دیکھ کے افسردہ مہربانی کی

    سنا رہا ہے مجھے اپنی داستاں صیاد

    غرض یہ ہے کہ رہوں حشر تک اسیر ترا

    مرے پہ کاٹنا میری نہ بیڑیاں صیاد

    اسیر کہتے ہیں سب میری بد زبانی سے

    عجب نہیں کہ ابھی کاٹ لے زباں صیاد

    پروں کو کھول کے اس کو دعائیں دیتا ہے

    جو کچھ اسیر پہ ہوتا ہے مہرباں صیاد

    زمانہ قید میں گزرا تو کی ہے دل جوئی

    کہ رفتہ رفتہ ہوا ہے مزاج داں صیاد

    اسیر تو نے کیا ہے تجھی سے کہنا ہے

    برا بھلا مجھے کہنا ہے باغباں صیاد

    کیا ہے قید مگر یہ بتا خدا کے لئے

    چمن سے لے کے مجھے جائے گا کہاں صیاد

    قفس کے پاس اگر آ کے بیٹھ دم بھر کو

    مزے کی تجھ کو سناؤں گا داستاں صیاد

    چمن سے دشت میں جانا ہے بلبلوں کا محال

    سنا ہے راہ میں لوٹے گا کارواں صیاد

    اسے شجر کو گرایا ہے باغ میں تو نے

    کہ جس کی شاخ پہ تھا میرا آشیاں صیاد

    نہ آشیاں ہے نہ میں ہوں نہ ہے قفس باقی

    سمجھ سمجھ کے مٹایا مرا نشاں صیاد

    یقین ہے کہ کسی روز دل کو تھامے گا

    سنی اسیروں کی چھپ چھپ کے داستاں صیاد

    جو اب زباں سے کروں جل کے خاک ہو جائیں

    برائے نام قفس کی ہیں تیلیاں صیاد

    کرے اسیروں پہ جو ظلم تجھ کو زیبا ہے

    زمین تیری ہے تیرا ہے آسماں صیاد

    ہوئی ہے قید میں مدت کہ کچھ بھی یاد نہیں

    کہ تھی بہار گلستاں میں یا خزاں صیاد

    اثر تو دیکھ میں ذکر بہار کرتا ہوں

    کہ سبز ہوں گی قفس کی بھی تیلیاں صیاد

    شفیقؔ ضبط کیا ایسا آہ سوزاں کو

    جگر سے اب مرے اٹھنے لگا دھواں صیاد

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے