خدا کی مار وہ ایام شور و شر گزرے
خدا کی مار وہ ایام شور و شر گزرے
وہ جن سوار تھا سر پر کہ سر سے در گزرے
حلال بھی مرے حق میں حرام واویلا
نگاہ شوق سے کیا کیا گل و ثمر گزرے
جو سبز باغ تمنا پہ پھیر دے پانی
خدا بچائے ہم ایسی نظر سے در گزرے
نکالے عیب میں سو حسن حسن میں سو عیب
خیال ہی تو ہے جیسا بندھے جدھر گزرے
زمین پاؤں تلے سے نکل گئی تو کیا
ہم اپنی دھن میں زمانے سے بے خبر گزرے
مزا نہ پوچھیے واللہ دل دکھانے کا
کہاں کا خوف خدا ٹھان لی تو کر گزرے
ادب کے واسطے کتنوں کے دل دکھائے ہیں
یگانہؔ حد سے گزرنا نہ تھا مگر گزرے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.