خدا کی قسم جب ملاقات ہوگی
خدا کی قسم جب ملاقات ہوگی
جمال تبسم کی برسات ہوگی
قدم سے قدم جب ملا کر چلیں گے
زمانے کی ہم پر مدارات ہوگی
حسیں گیسوؤں کا جو سایہ ملے گا
نہ تو صبح ہوگی نہ ہی رات ہوگی
زباں کا جو پابند ہوتا نہیں ہے
زمانے میں کیا اس کی اوقات ہوگی
نشیمن پہ بجلی گرا کر تو دیکھو
نئی زندگی کی شروعات ہوگی
جہاں خون ہو جائے گا حسرتوں کا
نہ ڈولی اٹھے گی نہ بارات ہوگی
ندامت کا احساس جاگے گا جس دم
تو دل میں نہ کوئی خرافات ہوگی
کبھی ہم سے کھل کر ملا کیجئے گا
یہی تو محبت کی سوغات ہوگی
ادیبؔ ان کی خاموشیوں پر نہ جاؤ
کوئی راز ہوگا کوئی بات ہوگی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.