خدا کی شان ہم پھر کوچۂ دل دار میں آئے
خدا کی شان ہم پھر کوچۂ دل دار میں آئے
خوشا قسمت کہ پھر ہم آج بزم یار میں آئے
کرے کوئی زلیخا قدردانی دیکھیے کب تک
وہ یوسف ہیں کہ بکنے مصر کے بازار میں آئے
طبیعت ہو چکی ہے سیر اپنی سیر گلشن سے
جنوں کی خیر ہو پھر وادیٔ پر خار میں آئے
بہت اکتا گئے صحرا کی تپتی دھوپ سے جب ہم
تو پھر آخر تمہارے سایۂ دیوار میں آئے
خزاں کے دور میں کیا سیر گلشن کے لیے آتے
گلوں پر جب بہار آئی تو ہم گل زار میں آئے
کسے کس نے بلایا کون آیا کس لئے آیا
مناسب ہے نہ اب یہ تذکرہ اغیار میں آئے
سزا کا مستحق ہونا زباں بندی سے بہتر ہے
صدائے حق کی خاطر جستجوئے دار میں آئے
تمہیں کو دیکھنے والے تھے ہم آخر کہاں جاتے
تمہارے در پہ آخر حسرت دیدار میں آئے
بیان امکان سے باہر ہے جذبات عقیدت کا
گزرتی ہے جو دل پر کس طرح اشعار میں آئے
اطاعت قوت باطل کی ہو جائے نہ اے طلعتؔ
کسی صورت نہ خم ہرگز سر خوددار میں آئے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.