خدا پناہ کہ نوک زباں سے اوپر تک
بھرا ہوا ہے یہ شاعر فغاں سے اوپر تک
مزید ہنسنے کا مت کہہ کہ ہم پہ واجب ہے
نہ آئیں اس کے لگائے نشاں سے اوپر تک
کم اختلاط ہیں لیکن ہیں سلسلے دل کے
زمیں سے نیچے تلک آسماں سے اوپر تک
دل و دماغ نہ چاہیں تو مجھ قدم کی مجال
ملے ہوئے ہیں سبھی ناتواں سے اوپر تک
ہنر ہمی میں نہیں ورنہ یار پہنچے ہیں
کوئی قلم کوئی زور زباں سے اوپر تک
کنویں سے نکلا ہوں لیکن حسیں نہیں ہوں میں
سو خود ہی جانا پڑے گا یہاں سے اوپر تک
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.