خدا پرست ملے اور نہ بت پرست ملے
خدا پرست ملے اور نہ بت پرست ملے
ملے جو لوگ وہ اپنے نشے میں مست ملے
کہیں خود اپنی درستی کا دکھ نہیں دیکھا
بہت جہاں کی درستی کے بندوبست ملے
کہیں تو خاک نشیں کچھ بلند بھی ہوں گے
ہزاروں اپنی بلندی میں کتنے پست ملے
یہ سہل فتح تو پھیکی سی لگ رہی ہے مجھے
کسی عظیم مہم میں کبھی شکست ملے
یہ شاخ گل کی لچک بھی پیام رکھتی ہے
بسان تیغ تھے جو ہم کو حق پرست ملے
سنا ہے چند تہی دامنوں میں ظرف تو تھا
سرورؔ ہم کو تونگر بھی تنگ دست ملے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.