خدا سے ہم کلامی ہے نہ کوئی ڈیل ہوتی ہے
خدا سے ہم کلامی ہے نہ کوئی ڈیل ہوتی ہے
مقام غیب سے آواز کی ترسیل ہوتی ہے
خوشی سے پہلے خود تعریف اٹھاتے ہیں مری اور پھر
اچانک دوستوں کو جیلسی بھی فیل ہوتی ہے
نورد حسن و تاثیر و بنت کاری کے بل کے بعد
ہزاروں سال میں چشم مؤنث جھیل ہوتی ہے
فشار خون پر باندھو کوئی صحبت کا دھاگا بھی
نہیں تو آج بندر گاہ دل ہی سیل ہوتی ہے
فلک کے پار چکر کاٹتا ہے رات بھر کوئی
ستاروں کی بغل میں روز اک قندیل ہوتی ہے
گلے سے لگ زباں کو چھو کوئی خواہش بھی پوری کر
دلاسوں سے کہاں غم کی فضا تبدیل ہوتی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.