خدا سے وقت دعا ہم سوال کر بیٹھے
خدا سے وقت دعا ہم سوال کر بیٹھے
وہ بت بھی دل کو ذرا اب سنبھال کر بیٹھے
کیا ہے آنکھ کی گردش سے پیس کر سرمہ
وہ بے چلے ہی مجھے پائمال کر بیٹھے
تمام عمر پریشاں رکھا دم آخر
بلا سے میری پریشاں وہ بال کر بیٹھے
چلے ہیں طور کو موسیٰ مگر ہمیں مطلب
کہ ہم بتوں ہی میں یہ دیکھ بھال کر بیٹھے
رواں ہیں اشک کسی کے فراق میں یا رب
کوئی نہ پرسش وجہ ملال کر بیٹھے
برا ہو الفت خوباں کا ہم نشیں ہم تو
شباب ہی میں برا اپنا حال کر بیٹھے
نہ علم ہے نہ زباں ہے تو کس لیے محرومؔ
تم اپنے آپ کو شاعر خیال کر بیٹھے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.