خدائی مجھ کو مل جاتی خدائے دو جہاں ملتا
خدائی مجھ کو مل جاتی خدائے دو جہاں ملتا
جو تم ملتے تو گویا حاصل کون و مکاں ملتا
غلام ساقیٔ کوثر ہوں مے کی کیا کمی مجھ کو
نہ ملتا گر یہاں ساغر مرا حصہ وہاں ملتا
اسے کب کوئی پا سکتا اسے کیا دیکھتا کوئی
نظر سے دور دل کی وسعتوں میں جو نہاں ملتا
انہیں کب نیند آئی سنتے سنتے دل کا افسانہ
یہی تھا وقت جب ان کو بھی لطف داستاں ملتا
جلاتی ایک بجلی کیوں کر اتنے آشیانوں کو
چمن کے پتے پتے پر ہمارا آشیاں ملتا
ہمارے سجدۂ بے آستاں کا یہ کرشمہ تھا
نہ ہوتا آستاں جس جا وہاں بھی آستاں ملتا
وہاں دو چار سجدے تم بھی کر لو جا کے اے افقرؔ
پئے سجدہ زمیں سے جس جگہ ہے آسماں ملتا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.