خدایا کاش تجھی کو گواہ کر لیتے
خدایا کاش تجھی کو گواہ کر لیتے
نگاہ خلق سے بچ کر گناہ کر لیتے
حیات خود ہی مرے در کی پاسباں ہوتی
عروس مرگ سے اک دن جو چاہ کر لیتے
فلک نہ رہتا نہ روئے زمیں کی رنگینی
تمہارے جور و ستم پر جو آہ کر لیتے
نہ کرتے جبر کسی پر بھی لوگ پھر شاید
جو اختیار پہ اپنے نگاہ کر لیتے
گداگری کے تو الزام سے بچے رہتے
ہم اپنے سر پہ اگر کج کلاہ کر لیتے
ہماری فکر کا تھوڑا سا تو صلہ ملتا
جو اہل بزم ہی کچھ واہ واہ کر لیتے
نباہ لیتے زمانے سے ہم بھی مر کھپ کر
جو آپ عصرؔ کے دل میں نہ راہ کر لیتے
- کتاب : SAAZ-O-NAVA (Pg. 224)
- مطبع : Raghu Nath suhai ummid
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.