خودداریوں کی حد سے نکلنا پڑا مجھے
خودداریوں کی حد سے نکلنا پڑا مجھے
ماحول کی چتاؤں میں جلنا پڑا مجھے
وہ مصلحت تھی کیا تھی مجھے کچھ نہیں پتہ
اپنا ہر اک اصول بدلنا پڑا مجھے
سوچا تھا میں رہوں گا ہمیشہ عروج پر
سورج کی طرح شام کو ڈھلنا پڑا مجھے
ماں کے حسین چاند سے چہرے کو دیکھ کر
بچپن کی یاد آئی مچلنا پڑا مجھے
بجھتا جو میں تو مٹتا نشاں خاندان کا
میں آخری چراغ تھا جلنا پڑا مجھے
پانا کٹھن ہے زیور کردار دوستو
چاندی کی طرح آگ میں گلنا پڑا مجھے
یوںہی کہاں ملے ہیں یہ دوچار پھول بھی
عالمؔ ہزار کانٹوں پہ چلنا پڑا مجھے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.